99 Names of Allah in Hadees,
اس حدیث کو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
“إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا، مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ”
“اللہ تعالیٰ کے 99 نام ہیں، یعنی سو میں سے ایک کم، جو شخص ان کو یاد کرے (یا شمار کرے)، وہ جنت میں داخل ہوگا۔”
یہ حدیث صحیح البخاری (حدیث نمبر: 6410) میں موجود ہے،
کتاب الدعوات، باب: “إن لله مائة إلا واحدا” کے تحت۔
قرآن کا سب سے زیادہ دہرایا جانے والا موضوع: اللہ تعالیٰ کے صفاتی اسماء
ابتدائی خیال: ایک سوال جو غور طلب ہے
ذرا ایک لمحے کے لیے رکیے اور سوچئے — قرآن مجید میں سب سے زیادہ بار دہرایا جانے والا موضوع آخر کیا ہے؟
کیا یہ یومِ قیامت ہے؟
یا شاید نکاح اور خاندانی زندگی؟
یا پھر وہ خوبصورت مناظرِ جنت جن کا وعدہ کیا گیا ہے؟
نہیں، ان سب سے بڑھ کر جو چیز قرآن کے تقریباً ہر صفحے پر موجود ہے، وہ ہے اللہ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ کے اسماء و صفات۔
اللہ تعالیٰ کے 99 نام: قرآن کی روشنی میں
اللہ تعالیٰ کے 99 صفاتی نام، جنہیں “اسماء الحسنیٰ” کہا جاتا ہے، دراصل اللہ تعالیٰ کی صفات کا نہایت جامع تعارف ہیں۔ قرآن مجید کے تقریباً ہر صفحے پر کوئی نہ کوئی صفتِ الٰہی ہمیں نظر آتی ہے —
کبھی وہ الرحمن (نہایت مہربان) کے طور پر،
کبھی الرحیم (بار بار رحم فرمانے والا)،
کبھی الحکیم (انتہائی دانا)،
کبھی الخبیر (ہر چیز سے باخبر)،
اور کبھی البصیر (ہر چیز دیکھنے والا) کے طور پر جلوہ گر ہوتا ہے۔
اللہ کی معرفت: ہر آیت میں ایک نشانی
قرآن مجید محض احکام کا مجموعہ نہیں، بلکہ وہ ایک محبت بھرا تعارف ہے اللہ رب العزت کا۔ ہر آیت کے پیچھے ہمیں اس کی کسی نہ کسی صفت کی جھلک نظر آتی ہے۔
وہ غنی ہے — کسی کا محتاج نہیں۔
وہ حمید ہے — ہر تعریف کا حقدار۔
وہ عدل ہے — انصاف کرنے والا، اور
وہ ستّار ہے — گناہوں کو چھپانے والا۔
امام شافعیؒ کا عظیم قول
امام شافعی رحمہ اللہ کا ایک بہت مشہور قول ہے:
“جو کچھ امت کہتی ہے، وہ رسول اللہ ﷺ کی احادیث کی تشریح ہے، اور جو کچھ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، وہ قرآن کی تشریح ہے، اور جو کچھ قرآن کہتا ہے، وہ اللہ تعالیٰ کے خوبصورت اسماء کی تشریح ہے۔”
یہ قول دراصل ایک گہری حقیقت کو عیاں کرتا ہے — کہ اللہ تعالیٰ کی صفات کا فہم ہی دراصل قرآن کی اصل روح ہے۔
اسماء الحسنیٰ: اللہ کے قرب کا ذریعہ
اللہ تعالیٰ نے خود قرآن میں فرمایا:
“وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ فَادْعُوهُ بِهَا”
(الاعراف: 180)
“اور اللہ ہی کے لیے سب سے اچھے نام ہیں، تو تم انہیں انہی ناموں سے پکارو۔”
یعنی اللہ کے یہ خوبصورت نام صرف علم حاصل کرنے کے لیے نہیں، بلکہ دعا، عبادت اور قربِ الٰہی کے لیے ہیں۔
ہر صفت، ایک سبق
جب ہم پڑھتے ہیں کہ اللہ الحلیم ہے، تو ہمیں صبر سکھاتا ہے۔
جب وہ الغفور ہے، تو ہمیں معاف کرنے کی تلقین ہوتی ہے۔
جب وہ الرزاق ہے، تو ہمیں یقین آتا ہے کہ روزی صرف اسی کے ہاتھ میں ہے۔
ہر صفاتی نام ایک پیغام ہے — اور ہر پیغام ایک تربیت ہے۔
اسماء الحسنیٰ کے ذریعے دل کی تسکین
دنیوی پریشانیوں میں جب دل مایوس ہوتا ہے، تو “الکافی” کا نام دل کو سکون دیتا ہے۔
جب انسان تنہا ہو، تو “الولی” اسے دوست بن کر تسلی دیتا ہے۔
جب خطاؤں کا بوجھ ستائے، تو “التواب” اسے معافی کی امید دلاتا ہے۔
نصیحت اور پیغام
اللہ تعالیٰ کی معرفت کا سب سے بہترین ذریعہ اُس کے صفاتی نام ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم نہ صرف ان ناموں کو زبانی یاد کریں بلکہ ان کے معانی اور عملی اثرات کو اپنی زندگی میں شامل کریں۔
آخر میں ایک دُعا
اے اللہ! تو ہی الرحمن ہے، ہمیں اپنی رحمت سے نواز
اے الغفور! ہمارے گناہ معاف فرما
اے الھادی! ہمیں صراطِ مستقیم پر چلا
اے الرزاق! ہماری روزی آسان کر
اے السمیع العلیم! ہماری پکار سن اور ہمارے حال سے باخبر رہ
آمین یا رب العالمین۔
Leave a Reply